تحریر کی فرصت
ڈاکیہ سارے جہاں کی خبریں
لے کر آتا ہے مگر میرے لیے
کتنی آوازیں مرے ساتھ چلا کرتی ہیں
کبھی ماں باپ کے رونے کی صدا
کبھی احباب کے پھٹتے ہوئے جوتوں کی دکھن
کبھی دنیا کے چٹختے ہوئے اعضا کی پکار
صبح تا شام وہی ایک شب کا آہنگ
در و دیوار پہ اڑتی ہوئی راہوں کا غبار
راکھ دانی میں وہی سیکڑوں سوچوں کا دھواں
چائے کی پیالیاں پھینکے ہوئے لمحات کو لپٹائے ہوئے
شیلف میں دبکے ہوئے ذہن کے نا پختہ نقوش
میز پر نصف خطوں کا انبار
کون جانے انہیں تحریر کی فرصت کب ہو؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.