تہذیب
یہ آبا کی اقدار کا اک مرقع
جسے وقت کی ایک یلغار پیہم مٹاتی رہی
اور مرے جد و اب
اس میں بد زیب سے رنگ بھرتے رہے
اب یہ بد زیب بد رنگ نقشوں کی بھونڈی سی تصویر مجھ کو ملی ہے
مجھے یہ سکھایا گیا ہے
اسے اپنی آنکھوں پہ رکھوں
یہی زینت حجلۂ زیست ہوگی
مرے پیڑ کو ابر کی ننھی ننھی پھواروں نے بالیدگی دی
سنہرے ضیا پاش سورج کی کرنوں نے شاخوں کو چھو کر توانائی بخشی
کہیں دور ان دیکھے انجانے جزیروں سے آ کر صبا نے شگوفوں کے بند قبا کھول ڈالے
کہ یہ باریاب تمنا ہو
لیکن یہ ساتھی یہ دیمک
جڑیں چاٹتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.