تجربہ گاہ
پتھر کے کمرے میں اس نے
مٹی دھات نمک کو
ایٹم
اور اس سے بھی چھوٹے ذروں میں بانٹا
اک اونچی میز پہ لیٹے وقت کو کلوروفارم سونگھا کر
اس کے ایک ایک عضو کو کاٹا
صدیوں
برسوں اور مہینوں
اک اک پل میں
ایک تکونے چمٹے سے
ایک سلائڈ پر میری کچھ سانسیں رکھیں
شیشے کی نلکی سے
میری گردن کو ہلایا
دو آنکھوں میں
ماضی حال اور مستقبل کے خواب جگائے
اک تیزاب سے مجھ کو اندھا کر کے
اک ٹیسٹ ٹیوب ذرا سا ٹیڑھا کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.