تم ایک ہی لباس نہیں پہن سکتے
اور وہ ہے سفر
27 سال سے اس عرصہ بے زمینی پر
میں سفر ہی تو پہنتا آیا ہوں
ایک بار ایک قصبے میں
ایک ننھی سی بچی نے مجھ سے
میری اداسی پوچھی تھی
میری اداسی میرے اندر تھی
اور بچی کا مطلب باہر تھا
باہر کی قوت نے میری چھپی ہوئی روٹیاں چھین لیں
تم نے کہیں سے سن لیا
کہ جو مٹی گوشت سے چپک جاتی ہے
اس سے ایک اٹل مکان بنتا ہے
سو تم اٹل مکان میں اٹل بن گئے
تم نے مجھ سے میری شہریت چھین لی
کیونکہ
میں ان لوگوں میں سے نہیں تھا
جنہوں نے محض عورتوں کے نام
سونگھنے میں کئی برس گزار دیئے
پھر شاید انہیں کوئی چور دروازہ مل گیا
کچھ لوگ جو جیل سے چھوٹ کے آئے تھے
انہوں نے اپنے گھروں کی سلاخوں کو
نیلے رنگ سے رنگ دیا
کیونکہ نیلے رنگ کی نیند
آرام اور وہم کے درمیان
شاید ایک ٹانک ہوتی ہے
میں نے کبھی ٹانک نہیں پیا
میرے پاس تو کچھ جمع ہوئی روٹیاں تھیں
انہیں میں کہیں کھانے بیٹھا تھا
کہ شہروں کے چوراہوں کی سمت
جاتی ہوئی دھوپ بہت تیز ہوگی
ایک ملک کا دھواں
دوسرے ملک کی فصلوں میں سرایت کر گیا
تم نہیں جانتے کہ یہ سب کچھ کیوں ہوا
تم اپنے مکان میں اٹل رہے
میں آگے چل دیا
مجھے چور دروازہ نہیں ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.