تجدید عمل
اٹھ از سر نو دہر کے حالات بدل ڈال
تدبیر سے تقدیر کے دن رات بدل ڈال
پھر درس مساوات کی حاجت ہے جہاں کو
آقائی و خدمت کے خطابات بدل ڈال
کالا ہو کہ گورا ہو خدا ایک ہے سب کا
قومیت بے جا کی روایات بدل ڈال
چینی ہو کہ ہندی ہو برابر کے ہیں بھائی
وطنیت محدود کے وہمات بدل ڈال
کل چھوٹے بڑے آدم خاکی کے ہیں فرزند
ہر نسل سے بیزار ہو ہر ذات بدل ڈال
اخلاق میں طاقت ہے فزوں تیغ و سناں سے
پیکار کے یہ آہنی آلات بدل ڈال
کیا ظلم ہے انسان ہو انسان کا دشمن
مردان ہوس کار کی عادات بدل ڈال
محنت سے بھی مزدور کو روٹی نہیں ملتی
اس بندۂ مجبور کے اوقات بدل ڈال
آپس میں یہ ہر روز کی خونریزیاں کب تک
خود ساختہ مذہب کی رسومات بدل ڈال
حریت کامل کا وہ اعجاز دکھا تو
دنیائے غلامی کے طلسمات بدل ڈال
خلقت کو بلا شرک سے توحید کی جانب
پیروں کی فقیروں کی کرامات بدل ڈال
تعلیم پہ موقوف ہے رعنائی افکار
بیہودہ کتابوں کی خرافات بدل ڈال
کر فکر عمل ذکر خط و خال عبث ہے
اے فیضؔ ذرا اپنے خیالات بدل ڈال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.