تجدید وفا
تو پریشاں نہ ہو میں آج بھی تیری خاطر
اپنی تنہائی کو سینے سے لگائے ہوں ابھی
تیری الفت کی سنہری سی وہ روشن قندیل
ہاں ترے غم کے اندھیروں میں جلائے ہوں ابھی
تو پریشاں نہ ہو گر مجھ سے مخاطب ہے کوئی
میں تجھے پیار کا مقسوم بتا سکتا ہوں
میری تنہائی کے مٹ جانے کا خدشہ مت کر
اپنی تنہائی کا مفہوم بتا سکتا ہوں
تو نے دکھلائے تھے مجھ کو جو حسیں تاج محل
میں انہیں سرحد ادراک پہ توڑ آیا ہوں
تو میری سمت نہ دیکھ اے میرے کھوئے سپنے
میں امیدوں کے صنم پوج کے توڑ آیا ہوں
تیرے سپنے تو ترے ساتھ ہیں پھر بھی تجھ کو
کیوں پریشان سے سپنے مرے یاد آتے ہیں
اب تجھے مجھ سے کوئی ربط کوئی ضبط نہیں
پھر مری سمت کیوں آنچل ترے لہراتے ہیں
اب ترے ساتھ جو سپنے ہیں حقیقت ہے وہی
یہ دعا ہے کہ ترے خواب نہ اب ٹوٹ سکیں
اب ترے ساتھ اٹھے ہیں جو کسی کے یہ قدم
یہ کسی گام پہ تجھ سے نہ کبھی چھوٹ سکیں
اب مرے پاس نہ کلیاں ہیں نہ پھولوں کی بہار
اب مری چشم تصور میں نہیں کوئی حسیں
تو مجھے بھول بھی جا اب کہ مرے سپنوں میں
صرف تنہائی ہے اب کوئی نہیں کوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.