تجدید
کوئی آیا ہے تبسم کی ضیا پھیل گئی
روح ویران تھی ہنسنے کا زمانہ آیا
اب اسی زخم کے بھرنے کا زمانہ آیا
کوئی آیا ہے ندامت کا فسوں آنکھوں میں
صبح کے نور کی مانند چمک اٹھتا ہے
میری دنیائے محبت کا خدا آیا ہے
آج رک جائیں گے بہتے ہوئے آنسو میرے
آج پھر نور کی قندیل جلے گی گھر میں
زندگی آج سمٹ آئی ہے کاشانے میں
آج پھر مجھ کو گنہ گار بنا جائے گی
زیست کو زیست کا شہکار بنا جائے گی
چھیڑ کر ساز مسرت کوئی خاموشی سے
اب اترتا ہے مری روح کی گہرائی میں
آب کوثر میں کوئی موج اٹھی تھی لیکن
تھم گئی ہے مرے پیمانے میں آکر جیسے
اس طرح پردے اٹھائے گئے چپکے چپکے
کاروبار دل ناداں پہ کوئی ہنس نہ سکا
جیسے اب کوئی حقیقت ہی نہیں اس کے سوا
میری دنیائے محبت کا خدا آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.