Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تجرید

مصطفی زیدی

تجرید

مصطفی زیدی

MORE BYمصطفی زیدی

    زندگی میں ترے دروازے پر

    اک بھکاری کی طرح آیا تھا

    اپنے دامن کو بنا کر کشکول

    تیری ہر راہ پہ پھیلایا تھا

    ایک مرحوم کرن کی خاطر

    مجھ کو تھوڑی سی ضیا بھی نہ ملی

    دم بہ دم ڈوبتے سیارے کو

    اپنے مرکز سے صدا بھی نہ ملی

    دفعتاً ایک دھماکے کے ساتھ

    کچے دھاگوں کے سرے چھوٹ گئے

    انگلیاں چھل گئیں ارمانوں کی

    یک بہ یک تار نفس ٹوٹ گئے

    اور پھر ایک گھنا سناٹا

    اور پھر رسم کہن کے گیسو

    کچھ دلاسے کی زبانی باتیں

    کچھ دکھاوے کے پرانے آنسو

    2

    کہر میں ڈوب گئی تھیں شمعیں

    وقت ناراض تھا قسمت کی طرح

    رات کے رخ پہ تھے زخموں کے نشان

    میری مجروح حمیت کی طرح

    اک خطرناک کگارے کے قریب

    تجھ سے لڑنے کا ارادہ لے کر

    میں نے مہروں کو سکھائی شورش

    میں نے موجوں کے بگاڑے تیور

    تو مگر آئی تو اک لمحے میں

    نہ وہ تیور تھے نہ وہ آہیں تھیں

    تیرے عارض پہ مرے آنسو تھے

    میری گردن میں تری باہیں تھیں

    مأخذ :
    • کتاب : kulliyat-e-mustafa zaidii(shahr-e-aazar) (Pg. 52)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے