دوستو آج بے سمت چلتے ہیں لوگ
تم بھی اس بھیڑ میں کھو کے رہ جاؤگے
آؤ ماضی کی کھولیں کتاب عمل
اک نظر سرسری ہی سہی ڈال کر
دیکھ لیں اپنے سب کارناموں کا حشر
تجزیہ اپنی ناکامیوں کا کریں
اپنی محرومیوں پر ہنسیں خوب جی کھو کر
اور سوچیں کہ کیوں
شہر کے شور میں گم کراہوں کا نوحہ ہوا
ہم پہ کیوں بے دلی چھا گئی
رینگتی زندگی کی بقا کے لیے
ہم نے کیوں اڑتے لمحوں کے پر کاٹ کر رکھ دیے
اک جبلت کی تسکین کے واسطے
کر کے سمجھوتا اپنے ہی دشمن کے ساتھ
ولولے بیچ ڈالے حریفوں کے ہاتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.