درد کی آگ بجھا دو کہ ابھی وقت نہیں
زخم دل جاگ سکے نشتر غم رقص کرے
جو بھی سانسوں میں گھلا ہے اسے عریاں نہ کرو
چپ بھی شعلہ ہے مگر کوئی نہ الزام دھرے
ایسے الزام کہ خود اپنے تراشے ہوئے بت
جذبۂ کاوش خالق کو نگوں سار کریں
مو قلم حلقۂ ابرو کو بنا دے خنجر
لفظ نوحوں میں رقم مدح رخ یار کریں
رقص مینا سے اٹھے نغمۂ رقص بسمل
ساز خود اپنے مغنی کو گنہ گار کریں
مرہم اشک نہیں زخم طلب کا چارہ
خوں بھی روؤگے تو کس خاک کی سج دھج ہوگی
کانپتے ہاتھوں سے ٹوٹی ہوئی بنیادوں پر
جو بھی دیوار اٹھاؤ گے وہی کج ہوگی
کوئی پتھر ہو کہ نغمہ کوئی پیکر ہو کہ رنگ
جو بھی تصویر بناؤ گے اپاہج ہوگی
- کتاب : kulliyate ahamd faraaz (Pg. 454)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.