تخلیق مجازی
یہ داستاں کا سیہ سمندر
کہ جس کی موجیں مری صدا ہیں
جو میرے اندر
ازل کی سب خامشی سمیٹے
ابد کی ہر تیرگی چھپائے
دھڑک رہا ہے
وہی خموشی جو حرف کا اصل ذائقہ ہے
وہی اندھیرا جو ہر اجالے کی ابتدا ہے
یہ روح نغمہ یہ ساز ہستی
یہی حقیقت یہی گماں ہے
اسی سے میرا وجود ممکن
اسی سے تشکیل دو جہاں ہے
میں اس مقدس گھنے سمندر سے قطرہ قطرہ
نئے فسانے نکالتا ہوں
میں اس کے گمبھیر پانیوں کو
گماں کے پیکر میں ڈھالتا ہوں
مگر یہ سیال صورتیں جو
مآل ہیں میری کوششوں کا
میں ان کو پہچانتا نہیں ہوں
کہاں سے ابھرے ہیں نقش ان کے
یہ راز میں جانتا نہیں ہوں
ہوں خالق کائنات لیکن
خدا نہیں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.