ہوا کو جانے یہ کیا ہوا ہے
وہ سر سے پاؤں تک آج کس سبز کپکپاہٹ میں مبتلا ہے
وہ یوں درختوں میں چھپ رہی ہے کہ جیسے تخلیق کے عمل سے گزر رہی ہو
ہوا کی سانسیں اکھڑ کے پھر سے سنبھل رہی ہیں
وجود کیف و سرور اس کا عجیب مستی کے ساتھ مجھ سے گزر رہا ہے
ہوا پہ مصرعہ اتر رہا ہے
ہوا پہ مصرعہ اتر رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.