تخلیق کی ساعتوں میں
کچھ کہوں تو دم گھٹتا ہے
اور خاموشی مجھے اندر سے کاٹتی ہے
خیالات پر لفظوں کے پہناوے
پورے نہیں آتے
کاغذوں پر دکھ اتارنا بھی تو دکھ کی بات ہے
نظمیں مجھے خالی کر دیتی ہیں
یہ شاعری تو مجھے عریاں کر دے گی!
میں اور کتنے چہرے پہنوں
بینائی کے جمگھٹے میں
بار بار خود سے بچھڑ جاتا ہوں
سو میں نے اپنی یاد داشت میں ایک
تنہائی تخلیق کی
تاکہ اس میں بیٹھ کر مجھے خود کو دہرانے
کا موقعہ ملتا رہے
فرصت نے مجھے تھکا دیا تھا
شکر ہے! میں اپنے کسی کام تو آیا!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.