تخلیق
میں کتنی دیر سے
آنکھیں بند کیے بیٹھی ہوں
جیسے سانس لینے کو
اور زندگی کرنے کو
کوئی بہانہ نہ مل رہا ہو
جیسے آنسو اور درد
بے معنی ہوں
جیسے اپنا وجود
دوسروں کی ضروریات کا
ایک ذریعہ ہو
جیسے ہنسی اور خوشی
اور رنگ برنگی دنیا
کسی خواب کا حصہ ہوں
میں کب سے آنکھیں بند کیے بیٹھی ہوں
اور یکے بعد دیگرے
کئی دھماکوں سے
کتنی دنیائیں تخلیق ہو کر
اجڑ چکی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.