تخریب کاروں کی شہادت
ایک دن جنت میں بولا اک شہید حق شناس
مسلک حق پر نہیں ہے میری جنت کی اساس
قاتل و ظالم در جنت پہ منڈلانے لگے
ارض پاکستان سے کتنے شہید آنے لگے
سامنے جنت کے یہ جو خیمۂ ارواح ہے
یہ انہیں جعلی شہیدوں کی اقامت گاہ ہے
یہ شہید حق سمجھ بیٹھے ہیں اپنے آپ کو
میں تو جنت میں نہ آنے دوں گا ان کے باپ کو
یہ اگر جنت میں داخل ہو گئے صرف ایک بار
پھر کہاں جائیں گے ہم جیسے شہید حق شعار
دودھ کی نہروں میں کچھ پانی ملا دیں گے یہ لوگ
شہد کی ندی کو ٹھیکے پر اٹھا دیں گے یہ لوگ
قومیت کا مسئلہ پھر سے جگا دیں گے یہ لوگ
میری جنت کے کئی صوبے بنا دیں گے یہ لوگ
دہشتیں جنت میں لے آئیں گے پاکستان سے
حور کو اغوا کرا لیں گے کسی غلمان سے
آئیے میں ان شہیدوں کو ملاؤں آپ سے
آپ تھوڑی دور ہیں جنت کے بس اسٹاپ سے
آپ سے ملئے یہ دشمن کے بہت ہمدرد ہیں
آپ شکلاً ہی نہیں نسلاً بھی دہشت گرد ہیں
دہشتیں اک پالسی ہیں جس کے میکر آپ ہیں
تیسری دنیا کے پہلے ہائی جیکر آپ ہیں
یہ شہید با وفا ہیں مارتے تھے بول کے
ریل کی پٹری کے پرزے درمیاں سے کھول کے
لمحۂ ڈاکہ زنی سینے پہ گولی کھائی تھی
آپ نے اک بینک کے اندر شہادت پائی تھی
آپ پاکستان کے اک رہبر ممتاز ہیں
سینکڑوں روحیں یہاں بھی ان کی ہم آواز ہیں
پھر شہید حق یہ بولا اے خدائے ذو الجلال
عالم ارواح سے جعلی شہیدوں کو نکال
قادر مطلق ہے تو ان کو دوبارہ ایج دے
ان شہیدوں کو تو دنیا ہی میں واپس بھیج دے
- کتاب : excuse me (Pg. 43)
- Author : khaalid irfaan
- مطبع : suleman khateeb memorial society ne jarsey (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.