Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تکمیل

MORE BYاعجاز فاروقی

    وہ تیرگی بھی عجیب تھی

    چاندنی کی ٹھنڈی گداز چادر سے سارا جنگل لپٹ رہا تھا

    گلوں کے صد رنگ

    دھندلے دھندلے سے

    جیسے اک سیم تن کے چہرے کے شوخ غازے پہ

    آنسوؤں کا غبار ہو

    پیڑ، منتظر

    اپنی نرم شاخوں کے ہاتھ پھیلائے

    اور کبھی کوئی شاخ چٹکی

    تو سائے نکلے

    ملوک پھولوں کو چوم کر

    چاندنی کی چادر پہ ناچتے تھے

    کہاں سے آئی

    وہ اک کرن

    جس نے پھیلتی تیرگی کی گھمبیرتا کو چیرا

    تو میرے بھیتر میں ایک کرنوں کا سلسلہ یوں اتر رہا تھا

    کہ کوہ آتش فشاں سے لاوا نشیب کو بہہ رہا ہو

    میرے لہو سے سوج ابل پڑے

    جن کی تیز حدت سے تیرگی کے مہیب یخ بستہ سنگ پگھلے

    تو نور کے راستوں کا اک جال کھل گیا

    مگر ابھی تو مہیب کالے پہاڑ کچھ اور بھی نظر آ رہے ہیں

    اور میں سفر کی حدت سے جل رہا ہوں

    ذرا میں اب چاندنی کی ٹھنڈی گداز چادر میں

    دم تو لے لوں

    کہیں ابلتی ہوئی یہ آتش

    مجھے جلا کر بھسم نہ کر دے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے