Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تکمیل

عابد عالمی

تکمیل

عابد عالمی

MORE BYعابد عالمی

    رگ نگاہ میں نشتر چبھو کے اٹھا ہوں

    دیار زیست شکستہ نقوش سے پر ہے

    مگر نگاہ کو ہے عشق دشت امکاں سے

    مری نگاہ میں تکمیل کا یقیں نہ سہی

    مری نگاہ میں تکمیل کا ارادہ ہے

    اٹھا ہے جو بھی قدم راہ زندگی پہ اسے

    ہزار رنگ مسرت کا جائزہ لے کر

    غم حیات کے ہونٹوں نے بڑھ کے چوم لیا

    جبینیں فرط نشاط و طرب کی مستی میں

    جواں خیال ارادوں کے آستانوں پر

    وفور فخر تعلق میں جھکتی جاتی ہیں

    تعلقات سے قائم ہے دہر کی رونق

    تعلقات پہ مبنی ہے زندگی کا وجود

    تعلقات کہ جن کے طفیل ہر لمحہ

    غم حیات ابد پر نگاہ رکھتا ہے

    غم حیات شب و روز کی رگوں میں جسے

    ہر ایک لمحہ نیا خون پیدا کرنا ہے

    ازل کی آنکھ تقاضا نمی کا کرتی ہے

    ازل کی آنکھ بصد کیف روتی رہتی ہے

    نگاہ زیست میں رعنائیوں کا رنگ لطیف

    سکوں پذیر خیالوں کو لوریاں دے کر

    اداس سایوں کی تقدیر بنتا جاتا ہے

    غم حیات کی رنگینیوں کے سایہ میں

    جہان درد کے ساماں پنپتے رہتے ہیں

    ان آنسوؤں کے جواں عزم کاروانوں کو

    ابد کی منزل نادیدہ و عجب کی طرف

    جنوں کا جوش لئے راہ راہ بڑھنے دو

    فریب مرگ وہ ناسور ہے جسے اب تک

    فریب زیست کے پھاہے نہ رام کر پائے

    تعلقات کی پرجوش موج بحر خیال

    ہزار موڑ لئے ساحلوں سے ٹکرا کر

    نئے خیال کے نقشے بناتی جاتی ہے

    نئے وجود سفینوں کا روپ لیتے ہیں

    نئی نگاہ ستاروں سے بات کرتی ہے

    نئے فریب نظر کو اسیر کرتے ہیں

    فریب جن پہ تغافل کی گرد جم جم کر

    رہ خیال کو ہموار کرتی جاتی ہے

    مجھے یقیں ہے شکستوں کے سلسلے اک دن

    نوائے وجہ وجود و خیال کو سن کر

    نئے نویلے تعجب کو جا کے چھو لیں گے

    جہاں حیات کی آنکھوں سے اشک بن بن کر

    ابد کے راز ٹپکنے کے منتظر ہوں گے

    جہاں شکست کے دامن میں کامراں لمحے

    فضائے وقت کو لے کر سمٹ رہے ہوں گے

    جہاں نگاہ تخیل کی ہم نوا ہو کر

    تعلقات کے رنگین گیت گائے گی

    وہ جس مقام پہ تکمیل آرزو بھی نہیں

    وہ جس مقام پہ ہر کشمکش کے قدموں کو

    تھکن کی حد پہ سکوں آ کے چوم لیتا ہے

    اسی مقام کی دیرینہ جستجو کے طفیل

    رگ نگاہ میں نشتر چبھو کے اٹھا ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے