تکمیل
رگ نگاہ میں نشتر چبھو کے اٹھا ہوں
دیار زیست شکستہ نقوش سے پر ہے
مگر نگاہ کو ہے عشق دشت امکاں سے
مری نگاہ میں تکمیل کا یقیں نہ سہی
مری نگاہ میں تکمیل کا ارادہ ہے
اٹھا ہے جو بھی قدم راہ زندگی پہ اسے
ہزار رنگ مسرت کا جائزہ لے کر
غم حیات کے ہونٹوں نے بڑھ کے چوم لیا
جبینیں فرط نشاط و طرب کی مستی میں
جواں خیال ارادوں کے آستانوں پر
وفور فخر تعلق میں جھکتی جاتی ہیں
تعلقات سے قائم ہے دہر کی رونق
تعلقات پہ مبنی ہے زندگی کا وجود
تعلقات کہ جن کے طفیل ہر لمحہ
غم حیات ابد پر نگاہ رکھتا ہے
غم حیات شب و روز کی رگوں میں جسے
ہر ایک لمحہ نیا خون پیدا کرنا ہے
ازل کی آنکھ تقاضا نمی کا کرتی ہے
ازل کی آنکھ بصد کیف روتی رہتی ہے
نگاہ زیست میں رعنائیوں کا رنگ لطیف
سکوں پذیر خیالوں کو لوریاں دے کر
اداس سایوں کی تقدیر بنتا جاتا ہے
غم حیات کی رنگینیوں کے سایہ میں
جہان درد کے ساماں پنپتے رہتے ہیں
ان آنسوؤں کے جواں عزم کاروانوں کو
ابد کی منزل نادیدہ و عجب کی طرف
جنوں کا جوش لئے راہ راہ بڑھنے دو
فریب مرگ وہ ناسور ہے جسے اب تک
فریب زیست کے پھاہے نہ رام کر پائے
تعلقات کی پرجوش موج بحر خیال
ہزار موڑ لئے ساحلوں سے ٹکرا کر
نئے خیال کے نقشے بناتی جاتی ہے
نئے وجود سفینوں کا روپ لیتے ہیں
نئی نگاہ ستاروں سے بات کرتی ہے
نئے فریب نظر کو اسیر کرتے ہیں
فریب جن پہ تغافل کی گرد جم جم کر
رہ خیال کو ہموار کرتی جاتی ہے
مجھے یقیں ہے شکستوں کے سلسلے اک دن
نوائے وجہ وجود و خیال کو سن کر
نئے نویلے تعجب کو جا کے چھو لیں گے
جہاں حیات کی آنکھوں سے اشک بن بن کر
ابد کے راز ٹپکنے کے منتظر ہوں گے
جہاں شکست کے دامن میں کامراں لمحے
فضائے وقت کو لے کر سمٹ رہے ہوں گے
جہاں نگاہ تخیل کی ہم نوا ہو کر
تعلقات کے رنگین گیت گائے گی
وہ جس مقام پہ تکمیل آرزو بھی نہیں
وہ جس مقام پہ ہر کشمکش کے قدموں کو
تھکن کی حد پہ سکوں آ کے چوم لیتا ہے
اسی مقام کی دیرینہ جستجو کے طفیل
رگ نگاہ میں نشتر چبھو کے اٹھا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.