تلاش آخر
آؤ آج سے ہم بھی
خوف خوف ہو جائیں
خوف بھی تو نشہ ہے
خوف بھی تو قوت ہے
خوف کے لیے بھی تو
جان کی ضرورت ہے
آؤ اپنی طاقت کو
ہم بھی آزما دیکھیں
خوف خوف ہو جائیں
خود نمائی کے تیور
ڈھنگ پردہ داری کے
ہم نوائی کے دعوے
رنگ دشمنی کے سب، خوف کی علامت ہیں
قربتوں کی خواہش میں
سر گرانیاں کیا کیا
دوریوں کے حق میں بھی
معرکے دلائل کے
ایک آنکھ لذت ہے
ایک آنکھ وحشت ہے
ہم نے دونوں آنکھوں سے
کوئی شے نہیں دیکھی
آؤ دونوں آنکھوں کو
بند کر کے رکھ چھوڑیں
اور پھر کوئی بھی شے
سوچ لیں کہ ایسی ہے
خوف خوف ہو جائیں
- کتاب : Ber Aab e Neel (Pg. 147)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.