ایک محراب پھر دوسری پھر کئی
بے کراں تیرگی میں ہویدا ہوئیں
کوئی تھا
کوئی ہے
کوئی ہوگا کہیں
ساعتیں تین اک ساتھ پیدا ہوئیں
روح کے ہاتھ میرے بدن کا گلا
گھونٹ کر تھک گئے
ہاتھ میرے بدن کے بھی اٹھے مگر
دامن خواہش رائیگاں تک گئے
انگلیاں ٹوٹ کر کرچیاں ہو گئیں
مٹھیاں بند ہونے سے مجھ پر کھلا
ہڈیاں کانچ کی میرے ہاتھوں میں تھیں
اب مرے جسم میں میری ہی کرچیاں
ڈھونڈھتی پھر رہی ہیں مجھے اور میں
اپنے ٹوٹے ہوئے ہاتھ تھامے ہوئے
خوف کی اس گپھا میں چھپا ہوں جہاں
ایک محراب پھر دوسری پھر کئی
بے کراں تیرگی میں ہویدا ہوئیں
کوئی تھا
کوئی ہے
کوئی ہوگا کہیں
ساعتیں تین اک ساتھ پیدا ہوئیں
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 227)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.