تلاش
وہ بچہ کہاں ہے
جو کہہ دے کہ حضرت سلامت
یہ سب لوگ ملبوس شاہی کا اقرار کرتے رہیں
مجھ کو تو آپ ننگے نظر آ رہے ہیں
وہ بچہ جو اتنی پرانی کہانی میں زندہ چلا آ رہا ہے
ہمارے وطن میں بھی ہوگا
ہمارے وطن میں بھی ہوگا
ڈری اور سہمی مگر پھر بھی جاری یہ آواز دل چیرتی ہے
ہمارے وطن میں بھی ہوگا
ہمارے وطن میں بھی ہوگا
میں درباریوں میں تو کیا نوکروں کے جلو میں بہت دور بیٹھا
لباس شاہی کا مدح خواں تو اب بھی نہیں
اشاروں کنایوں
علامات سے یا خرافات سے
کچھ نہ کچھ نظم میں کچھ نہ کچھ نثر میں بڑبڑاتا رہا ہوں
مگر واں بھی یاں کا یہ افسانہ سب کو سناتا رہا ہوں
وہ غالبؔ نہ ہو اور جالبؔ رہے پھر بھی ایسا ہی بچہ
ہمارے وطن میں بھی ہے
اور رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.