Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تلاش

MORE BYرچی درولیہ

    خاموش تھا ساحل

    لہریں بھی تھم چکی تھیں

    پانی میں جھانکتے ہوئے

    تاروں کی ایک لڑی تھی

    چپکے سے بہہ رہی ہوا میں

    سانسوں کی آواز تھی

    کھویا تو کچھ نہیں تھا

    پھر بھی جانے کیا تلاش تھی

    تنہائی میں اکثر جو

    یاد آئی ہے یہ وہ بات ہے

    ہم کو تو یاد آج بھی

    پہلی وہ ملاقات ہے

    ایک شخص جو تھا اجنبی

    دو قدم پر آ کر رک گیا

    اس نے نہ کچھ کہا مگر

    پھر بھی بہت کچھ کہہ گیا

    اب نہ تھا خاموش ساحل

    نہ لہر خاموش تھی

    تارے سنور چکے تھے

    ہوا میں عجب سی بات تھی

    کتنا حسیں منظر تھا وہ

    ہر بات میں کوئی بات تھی

    شاید یہی وہ پل تھا

    جس کی برسوں سے تلاش تھی

    لیکن

    لیکن جو تھا وہ تھا کبھی

    یہی سچ ہے کہ وہ اب نہیں

    شاید مقدر میں ہمارے

    پہلے سی کوئی شب نہیں

    آج برسوں بعد پھر

    قدم وہیں کو چل دئے

    آنکھوں میں انتظار اور

    سوالوں کے بھنور لیے

    بدلا نہیں کچھ آج بھی

    وہی پہلے سا انداز ہے

    خاموش ہے ساحل

    لہریں بھی تھم چکیں ہیں

    پانی میں جھانکتے ہوئے

    تاروں کی ایک لڑی ہے

    چپکے سے بہہ رہی ہوا میں

    سسکیوں کی آواز ہے

    جسے کھو چکے ہیں ہم

    ہمیں اس اجنبی کی تلاش ہے

    اس اجنبی کی تلاش ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے