تلاش
خاموش تھا ساحل
لہریں بھی تھم چکی تھیں
پانی میں جھانکتے ہوئے
تاروں کی ایک لڑی تھی
چپکے سے بہہ رہی ہوا میں
سانسوں کی آواز تھی
کھویا تو کچھ نہیں تھا
پھر بھی جانے کیا تلاش تھی
تنہائی میں اکثر جو
یاد آئی ہے یہ وہ بات ہے
ہم کو تو یاد آج بھی
پہلی وہ ملاقات ہے
ایک شخص جو تھا اجنبی
دو قدم پر آ کر رک گیا
اس نے نہ کچھ کہا مگر
پھر بھی بہت کچھ کہہ گیا
اب نہ تھا خاموش ساحل
نہ لہر خاموش تھی
تارے سنور چکے تھے
ہوا میں عجب سی بات تھی
کتنا حسیں منظر تھا وہ
ہر بات میں کوئی بات تھی
شاید یہی وہ پل تھا
جس کی برسوں سے تلاش تھی
لیکن
لیکن جو تھا وہ تھا کبھی
یہی سچ ہے کہ وہ اب نہیں
شاید مقدر میں ہمارے
پہلے سی کوئی شب نہیں
آج برسوں بعد پھر
قدم وہیں کو چل دئے
آنکھوں میں انتظار اور
سوالوں کے بھنور لیے
بدلا نہیں کچھ آج بھی
وہی پہلے سا انداز ہے
خاموش ہے ساحل
لہریں بھی تھم چکیں ہیں
پانی میں جھانکتے ہوئے
تاروں کی ایک لڑی ہے
چپکے سے بہہ رہی ہوا میں
سسکیوں کی آواز ہے
جسے کھو چکے ہیں ہم
ہمیں اس اجنبی کی تلاش ہے
اس اجنبی کی تلاش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.