Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تلاش

MORE BYشہاب جعفری

    دلچسپ معلومات

    نذر یاسمین

    رستہ یہ جانا پہچانا ہے کبھی کبھی یہ اپنا ہوتا تھا

    برسوں برس تک ان پتھ پر پیار ہمارا سنجوتا تھا

    سانجھ سویرے ان دیکھی برکھا سے نم رہتی تھی خاک

    شام کا غنچہ صبح کا سورج، شبنم سے منہ دھوتا تھا

    خاک سے تیرے بدن کی خوشبو ڈالی ڈالی اڑتی تھی

    دھیان کا بھونرا پھول کی بکھری پنکھڑیوں کو پروتا تھا

    سوچ کی اٹھتی گرتی لہریں تجھ کو کہیں سے لے آتیں

    ساحل نور پہ تیرا سایہ بیٹھا پاؤں بھگوتا تھا

    اک ماندی سی لہر اچانک تیری گود میں جا گرتی

    دھرتی سے آکاش تک اک آغوش کا عالم ہوتا تھا

    سوتی رات کا جادو چلتا کھنچتے ہوئے دامن کی اوٹ

    چاند کا جوبن چھلکا پڑتا ساگر پیاسا ہوتا تھا

    گیسو تیرے بکھرے جاتے پہلو تیرے کھلتے جاتے

    شوق کی آنکھیں لوری دیتیں تیرا حجاب نہ سوتا تھا

    سبزہ سبزہ نیند بچھی تھی، چاند کی سی رفتار سے ہم

    ہولے ہولے پانو اٹھاتے خواب کا عالم ہوتا تھا

    جانے کون سے موڑ پہ تیرا ہاتھ اچانک چھوٹ گیا

    گیان کی اس بورائی پون میں دھیان بھی تیرا ٹوٹ گیا

    اپنی وہ دھرتی سارے جہاں میں پھر نہ کہیں پہچان ملی

    اس مٹی کی خوشبو پانے بیج اشکوں کے بوتا تھا

    چہرہ چہرہ وحشت ٹھہری آنکھیں تجھ کو بھول گئیں

    مورت مورت چپ سی لگی تھی، جانے مجھے کیا ہوتا تھا

    چڑھتے چاند کی آہٹ سن کر نگری نگری میرا چراغ

    رات کی جھکتی بدلی کے دامن کو پکڑ کر روتا تھا

    رستے رستے بکھری ہوئی تھی میرے چراغ کی تنہائی

    اک ماندی سی لو میں کس کس کی پرچھائیں سموتا تھا

    رستہ چلتے لوگ بھی پاگل امیدوں کو سمجھاتے

    کتنا ہی آئینہ دکھاتے تیرا عکس نہ ہوتا تھا

    دل کے دل بادل جب تیرا پرسا دے کے چلے جاتے

    دور کہیں اک ابر کا ٹکڑا جیسے مجھ کو روتا تھا

    ہوش کے بجھتے دیے میں اب تک اس کا آنسو جلتا ہے

    اب تک اس کی کھوج میں پگلا دیس بدیس نکلتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 190)
    • Author : ateequllah
    • مطبع : urdu academy (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے