تلاش
دلچسپ معلومات
Dr. A.P.J.Abdulkalaam ko KHiraaj e aqiidat
نہ جانے کیوں یہ لگ رہا ہے
جیسے کھو گیا ہے کچھ
کبھی یہ لگ رہا ہے
جیسے ہم نے پا لیا ہے کچھ
وہ کیا ہے جو کہ کھو گیا
وہ کیا تھا جس کو پا لیا
یہ بات مشتمل ہے
ایک عرصۂ عقیل پر
قلندر ایک رو نما
ہوا تھا اک سبیل پر
وہ پہلے علم و فن کی پوری
پیاس کو جگاتا تھا
سوال پوچھتا تھا اور
تشنگی بجھاتا تھا
وہ کہتا تھا کہ خواب دیکھو
جاگتی ان آنکھوں سے
وہ ہارنے کے قصے کو ہی
پڑھتا تھا پڑھاتا تھا
وہ کہتا تھا کہ جیت کے یہ واقعے
پیام ہی تو دیتے ہیں
مگر شکست جانے کتنے
راستوں کے کچھ
الگ الگ نشان دیتی ہے
سمندروں کی گود میں
وہ کھیل کر جوان ہوا
اور اپنے علم و فن سے وہ
جہاں پر ہی چھا گیا
ہر ایک ملک جانے کب سے
اس کا منتظر رہا
مگر وہ ہند کا سپوت
ہند میں رہا کیا
وہ اپنے ملک کے تمام
بچوں سے یہ کہتا تھا
کہ کالا رنگ داغ
ہو بھی سکتا ہے کسی جگہ
مگر یہ رنگ فن جستجو لئے
چراغاں ہے کسی جگہ
نہ جانے ایسے کتنے فارمولے
وہ جہاں کو ہے دے گیا
وہ علم کا نقیب تھا
وہ جہل کہ صلیب تھا
وہ فہم کا رفیق تھا
وہ مخلص و شفیق تھا
وہ انفرادیت کا ایک جانا مانا نام تھا
وہ انجذابیت کا ایک خوش نما پیام تھا
مگر وہ شخص آج
ہم کو چھوڑ کر چلا گیا
ہے سانحہ یہ ملک کے لئے
بہت بڑا مگر
غلط نہ ہوگا اے شفاؔ
میں بات یہ کہوں اگر
کہ میں تو گم ہوں بس
کسی نے اس ایک فکر میں
کسے تلاش کر کے لاؤں
اب میں اپنے ملک سے
جسے نہ اپنے عہدہ اور رتبے کا غرور ہو
جسے نہ اپنے علم کا ہنر کا کچھ سرور ہو
جو آئے تو خزانہ علوم لے کے آئے اور
جو جائے تو محبت عوام لے کے جائے بس
بھٹک رہا ہے ذہن و دل
تلاش ناگزیر کو
اور آنکھ ڈھونڈھتی ہے بس
اک ایسے بے نظیر کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.