طلب کا آخری مقام
کائناتی وسعت دیکھنے کے لیے
میں نے گول دائرے میں قدم رکھا
اس خلا کو
ایک نئی روشنی بھر سکتی ہے
دشوار راہ میں ڈھونڈھنا آسان نہیں
وہ آخری مقام
جس پہ
کوئی مقالہ نہیں لکھا گیا
سوال چیخ رہا ہے
قلب الابیض سے نکلتی کوک
جب سماعتوں سے ٹکرا کر گونگی ہوئی
مجھے پھر سفید پھول رکھ کر
تحقیقی مضامین لکھنے پڑے
منزل قریب آنے لگی
قدم رکنے لگے
آنکھوں کا سارا نور
مجتمع کر کے دیکھا
روٹی ایک حصار میں جگمگا رہی تھی
جنت سے نکالے جانے سے لے کر آج تک
طلب کا آخری مقام بھوک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.