گل و یاسمن کل سے نا آشنا
کل سے بے اعتنا
گل و یاسمن اپنے جسموں کی ہیئت میں فرد
مگر کل سے نا آشنا کل سے بے اعتنا
کسی مرگ مبرم کا درد
ان کے دل میں نہیں!
فقط اپنی تاریخ کی بے سر و پا طلب کے تلے
ہم دبے ہیں!
ہم اپنے وجودوں کی پنہاں تہیں
کھولتے تک نہیں
آرزو بولتے تک نہیں!
یہ تاریخ میری نہیں اور تیری نہیں
یہ تاریخ ہے اژدحام رواں
اسی اژدہام رواں کی یہ تاریخ ہے
یہ وہ چیخ ہے
جس کی تکرار اپنے من و تو میں ہے
وہ تکرار جو اپنی تہذیب کی ہو میں ہے
تجھے اس پہ حیرت نہیں
ہم اس اژدہام رواں کے نشان قدم پر چلے جا رہے ہیں
بڑھے جا رہے ہیں
کہ ہم ظلمت شب میں تنہا
پڑے رہ نہ جائیں
بڑھے جا رہے ہیں
نہ جینے کی خاطر
نہ اس سے فزوں زندہ رہنے کی خاطر
بڑھے جا رہے ہیں کسی عیب سے
رہزن مرگ سے بچ نکلنے کی خاطر
جدائی کی خاطر!
کسی فرد کے خوف سے بڑھ رہے ہیں
جو باطن کے ٹوٹے دریچوں کے پیچھے
شرارت سے ہنستا چلا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.