Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طلب کے تلے

ن م راشد

طلب کے تلے

ن م راشد

MORE BYن م راشد

    گل و یاسمن کل سے نا آشنا

    کل سے بے اعتنا

    گل و یاسمن اپنے جسموں کی ہیئت میں فرد

    مگر کل سے نا آشنا کل سے بے اعتنا

    کسی مرگ مبرم کا درد

    ان کے دل میں نہیں!

    فقط اپنی تاریخ کی بے سر و پا طلب کے تلے

    ہم دبے ہیں!

    ہم اپنے وجودوں کی پنہاں تہیں

    کھولتے تک نہیں

    آرزو بولتے تک نہیں!

    یہ تاریخ میری نہیں اور تیری نہیں

    یہ تاریخ ہے اژدحام رواں

    اسی اژدہام رواں کی یہ تاریخ ہے

    یہ وہ چیخ ہے

    جس کی تکرار اپنے من و تو میں ہے

    وہ تکرار جو اپنی تہذیب کی ہو میں ہے

    تجھے اس پہ حیرت نہیں

    ہم اس اژدہام رواں کے نشان قدم پر چلے جا رہے ہیں

    بڑھے جا رہے ہیں

    کہ ہم ظلمت شب میں تنہا

    پڑے رہ نہ جائیں

    بڑھے جا رہے ہیں

    نہ جینے کی خاطر

    نہ اس سے فزوں زندہ رہنے کی خاطر

    بڑھے جا رہے ہیں کسی عیب سے

    رہزن مرگ سے بچ نکلنے کی خاطر

    جدائی کی خاطر!

    کسی فرد کے خوف سے بڑھ رہے ہیں

    جو باطن کے ٹوٹے دریچوں کے پیچھے

    شرارت سے ہنستا چلا جا رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے