طلب کی سبز مٹی
ساون کی سنہری جھڑی کے
مترنم قطروں کا رقص کچھ تلاشتا ہے
ہواؤں کا رخ
تری جانب موڑنے کو
آسمان کی وسعتوں سے گفتگو جاری ہے
سفید کبوتر
پیغام رسانی کی پہلی اڑان بھرنے کے منتظر ہیں
اس مسکراہٹ کا صدقہ اتارنے کو
دھنک نا کافی ہے
جو مجھ تک تصویر سے نکل کر پہنچی
میں اک نیا رنگ تخلیق کروں گی
تری آواز کا ذائقہ
مری خزاں میں ڈوبی سماعتوں کی
اداس ٹہنیوں پہ رنگیں پتوں کی مدھر
دھن کا موجب ٹھہرا
ترے لہجے کی برستی پھوار
مرے سن رسیدہ وجود کی
بہاروں کی طویل عمری کا سبب ہے
میں تیرے ان کہے اشعار کی
پہلی سامع
اگر اپنی تمام نظمیں
تجھ پہ وار دوں
تو مان جاؤ گے
طلب کی مٹی کا رنگ
طبعی طور پر سبز ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.