Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تلخ و ترش

راہی معصوم رضا

تلخ و ترش

راہی معصوم رضا

MORE BYراہی معصوم رضا

    کیوں مری تلخ نوائی سے خفا ہوتے ہو

    زہر ہی مجھ کو ملا زہر پیا ہے میں نے

    کوئی اس دشت جنوں میں مری وحشت دیکھے

    اپنے ہی چاک گریباں کو سیا ہے میں نے

    دیر و کعبہ میں جلائے مری وحشت نے چراغ

    میری محراب تمنا میں اندھیرا ہی رہا

    رخ تاریخ پہ ہے میرے لہو کا غازہ

    پھر بھی حالات کی آنکھوں میں کھٹکتا ہی رہا

    میں نے کھینچی ہے یہ مے میں نے ہی ڈھالے ہیں یہ جام

    پر ازل سے جو میں پیاسا تھا تو پیاسا ہی رہا

    یہ حسیں اطلس و کم خواب بنے ہیں میں نے

    میرے حصہ میں مگر دور کا جلوہ ہی رہا

    مجھ پہ اب تک نہ پڑی میرے مسیحا کی نظر

    میرے خوابوں کی یہ بے چین زلیخائیں ہیں

    جن کو تعبیر کا وہ یوسف کنعاں نہ ملا

    میں نے ہر لہجہ میں لوگوں سے کہی بات مگر

    جو مری بات سمجھتا وہ سخنداں نہ ملا

    کفر و اسلام کی خلوت میں بھی جلوت میں بھی

    کوئی کافر نہ ملا کوئی مسلماں نہ ملا

    میرے ماتھے کا عرق ڈھلتا ہے ٹکسالوں میں

    پر مری جیب مرے ہاتھ سے شرمائی ہے

    کبھی میں بڑھ کے تھپک دیتا ہوں رخسار حیات

    زندگی بیٹھ کے مجھ کو کبھی سمجھاتی ہے

    رات ڈھلتی ہے تو سناٹے کی پگڈنڈی پر

    اپنے خوابوں کے تصور سے حیا آتی ہے

    کیوں مری تلخ نوائی سے خفا ہوتے ہو

    میری آواز کو یہ زہر دیا ہے کس نے

    مأخذ :
    • کتاب : ajnabi-shahr-ajnabi-raaste(rekhta website) (Pg. 54)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے