تماشا بن گئے
کیا تماشا ہے تماشا گر تماشا بن گئے
کیا سمجھتے تھے انہیں ہم اور وہ کیا بن گئے
کیوں نہ مر جائیں مریضان محبت رشک سے
جو کبھی بیمار تھے وہ خود مسیحا بن گئے
ان کے چرچے دور حاضر کی سنہری داستاں
اپنے قصے عہد ماضی کا فسانہ بن گئے
اب کوئی دیکھے تو کیا سمجھے تو کیا سوچے تو کیا
جلوے اٹھ کر دیدۂ حیراں کا پردا بن گئے
جان کر اپنا سر آنکھوں پر بٹھایا تھا جنہیں
جان کے دشمن وہی جان تمنا بن گئے
مختصر ہوگا رشیؔ کیوں کر بیان عاشقی
حال کیا کیا ہو گئے احوال کیا کیا بن گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.