سنو تم سے مجھے اک بات کہنی ہے
تمہارا اس قدر بیزار سا رہنا
خفا برہم تغافل کیش کی عادت
مجھے ادراک ہے اس کا یہ عنوان محبت ہے
تمہارا ہر ستم مجھ کو عزیز از جان ہے لیکن
تمہاری خامشی مجھ پر قیامت سی گزرتی ہے
تبسم قہقہے شادابی رخسار و لب و مژگاں کی تابانی
مرے شعر و سخن کے واسطے اکسیر اعظم ہے
تقاضائے محبت تو یہی ہے تم
تبسم سے تکلم سے وجود حسن طینت سے
مرے فکر و تخیل کو کیا کرتے رہو معمور
چلو ضد چھوڑ کر اپنی
ترستی منتظر نظروں کو تم یک لخت
تجلی سے عطا معراج کر دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.