دری کے نیچے سے نکلے
گرد و غبار میں
میرے قدموں کا نشان پڑا ملا ہے
نشان جو میں نے پچھلی کسی صدی میں
وقت کی دری کے نیچے دبا دیا تھا
دبا دیا تھا
یا تم نے کسی نئی باریابی کے لیے
بو دیا تھا
مگر دری کے نیچے سے
دریافت ہونے والا نشان
وقت پہن کر
سفر کی پازیب بجاتے بجاتے
سوکھے چمڑے سا اکڑ گیا ہے
مجھے اپنے پیروں پہ وہ نشان
کسی بوڑھی آتما کی طرح خوف زدہ کر رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.