جب یہ بارش ذرا بھی تھمتی ہے
دور بجلی چمکنے لگتی ہے،
پھر قیامت کا شور ہوتا ہے،
ابر پھر یوں برسنے لگتا ہے،
جیسے نظروں کے سامنے اکثر
حسن کی بجلیاں چمکتی ہیں،
عشق جب زندگی کا طالب ہو
حسن بن کر عذاب آ جائے،
پتھروں کا مزاج لے آئے
سختیاں مانگ لے چٹانوں سے،
جذبۂ رحم کو فنا کر دے
عشق مجبور ہو کے آخر میں،
اپنی آنکھوں سے خون برسا دے،
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.