تن نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا
دلچسپ معلومات
(۲۵؍مارچ ۱۹۷۱ء )
اب آنسوؤں کے دھندلکوں میں روشنی دیکھو
ہجوم مرگ سے آواز زندگی کو سنو
سنو کہ تشنہ دہن مالک سبیل ہوئے
سنو کہ خاک بسر وارث فصیل ہوئے
ردائے چاک نے دستار شہ کو تار کیا
تن نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا
سنو کہ حرص و ہوس قہر و زہر کا ریلا
غبار و خار و خش و خاک ہی نے تھام لیا
سیاہیاں ہی مقدر ہوں جن نگاہوں کا
خدا بچائے ان آنکھوں کی شعلہ باری سے
ڈرو کہ زرد رخاں نیم جاں و خستہ تناں
ہزار بار مرے اور لاکھ بار جیے!
وہ لوگ جن کو میسر نہ آئے مرہم وقت!
وہ لوگ تلخیٔ تقدیر بانٹ لیتے ہیں
وہ ہاتھ جن پہ ہو نفرت کا زنگ صدیوں سے
وہ ہاتھ لوہے کی دیوار کاٹ دیتے ہیں
- کتاب : Shaam Kaa Phahlaa Taaraa (Pg. 144)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.