تنہا لمحوں کی سرگوشی
تنہا لمحوں نے آ آ کر
کان میں سرگوشی کی اکثر
پوچھا ساتھی یہ تو بتاؤ
زہر کے کتنے جام پیے ہیں
جھوٹوں کو کیا مکاروں کو
پھٹکارا للکارا بھی ہے
دار کے گہرے سائے میں کیا
جھنڈا حق کا لہرایا ہے
پیار کو اک آدرش بنا کر
کب قصد تصلیب کیا ہے
جب جب بزم میں آئے ہو تم
گم سم چپ چپ سر لٹکائے
طوق گلے میں آہ کا ڈالے
سر پر تاج غموں کا پہنے
اپنے دکھوں کی مالا جپنے
آ بیٹھے تم اس دنیا میں
دنیا کو تم دیکھ چکے ہو
ظلم کی آگ میں جلتی دنیا
زرد زباں شعلوں کی جس کو
چاٹ چکی ہے چاٹ رہی ہے
سچ پوچھو تو خاک ہوئی ہے
لیکن بات عجب ہے کتنی
جب جب تم سے بات ہوئی تم
اپنا دکھڑا لے بیٹھے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.