Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تنہائی

MORE BYاعجاز فاروقی

    صبح کا ہنستا ستارہ تنہا

    کون جانے رات بھر کس کرب سے گزرا ہے

    ان گھنے پیڑوں سے لمبے تیز دانتوں والے عفریت نکل کر

    ٹیڑھی ٹانگوں بد نما پیروں سے کومل چاندنی کے فرش پر ناچے

    کھردرے ہاتھوں سے پھولوں کے جگر چاک کئے

    اپنی نظروں کی سیاہی سے نکھرتے ہوئے رنگوں کے چراغوں کو بجھایا

    اپنے نفرت بھرے سانسوں کی بھڑکتی ہوئی آتش میں محبت کی مہکتی

    ہوئی صندل کو بھسم کر ڈالا

    صبح کا ہنستا ستارہ تنہا

    کون جانے دن بھر اب کس آگ کے دریا سے گزرے

    آفتاب اپنی دمکتی رتھ میں

    شب کے عفریتوں کو مسند پر بٹھائے گا

    تو سچائی کے پھولوں پر بھی موٹی دھول جم جائے گی

    آنکھیں پتھرا جائیں گی

    رنگوں کا تماشا تو رہے گا

    باس اڑ جائے گی

    کوئی زہر کا پیالہ نہ ہونٹوں سے لگائے گا

    ستارہ شام کو اپنے لہو میں پھر نہائے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے