Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تنہائی

حبیب عاصم

تنہائی

حبیب عاصم

MORE BYحبیب عاصم

    کمرے میں سناٹا ہے

    خاموشی ہے انگنائی میں

    بدن جلے تنہائی میں

    درد کی نیا سوچ کا ساگر غم کی تیز ہوائیں

    یادوں کے طوفانی بادل ذہن پہ یوں منڈلائیں

    دھیرج کے پتوار مرے ہاتھوں سے چھوٹے جائیں

    جتنا سنبھالوں بیری منوا

    ڈوبے ہے گہرائی میں

    بدن جلے تنہائی میں

    پلکیں موندوں نیند کے بدلے سامنے تو آ جائے

    مکھ پر لاج کا گھونگھٹ ڈالے کھڑی کھڑی مسکائے

    پل میں سامنے آئے بیرن اور پل میں چھپ جائے

    جانے کیا کیا کہہ جاتی ہے

    ہنس کر اک انگڑائی میں

    بدن جلے تنہائی میں

    یادوں کے دھندلے درپن سے کب تک دل بہلاؤں

    کب تک خاموشی کو آخر اپنے گیت سناؤں

    کبھی کبھی تو تنہائی سے اس درجہ گھبراؤں

    آنگن سے کمرے میں آؤں

    کمرے سے انگنائی میں

    بدن جلے تنہائی میں

    تنہائی کی سیج پہ آخر کیسے رات گزاروں

    کیسے وقت کے بکھرے گیسو تنہا آج سنواروں

    بے چینی سے گھبرا کر جب تیرا نام پکاروں

    میری ہی آواز پلٹ کر

    لوٹ آئے تنہائی میں

    بدن جلے تنہائی میں

    دل میں زخم ہیں نیر نین میں پھر بھی یہ مسکائیں

    کومل جسم جو بوڑھے دھن وانوں کی سیج سجائیں

    بھوک کی ناگن کے ڈر سے دو روٹی میں بک جائیں

    جسموں کے سودے

    کتنے سستے آج کی اس مہنگائی میں

    بدن جلے تنہائی میں

    بدن جلے تنہائی میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے