کمرے میں سناٹا ہے
خاموشی ہے انگنائی میں
بدن جلے تنہائی میں
درد کی نیا سوچ کا ساگر غم کی تیز ہوائیں
یادوں کے طوفانی بادل ذہن پہ یوں منڈلائیں
دھیرج کے پتوار مرے ہاتھوں سے چھوٹے جائیں
جتنا سنبھالوں بیری منوا
ڈوبے ہے گہرائی میں
بدن جلے تنہائی میں
پلکیں موندوں نیند کے بدلے سامنے تو آ جائے
مکھ پر لاج کا گھونگھٹ ڈالے کھڑی کھڑی مسکائے
پل میں سامنے آئے بیرن اور پل میں چھپ جائے
جانے کیا کیا کہہ جاتی ہے
ہنس کر اک انگڑائی میں
بدن جلے تنہائی میں
یادوں کے دھندلے درپن سے کب تک دل بہلاؤں
کب تک خاموشی کو آخر اپنے گیت سناؤں
کبھی کبھی تو تنہائی سے اس درجہ گھبراؤں
آنگن سے کمرے میں آؤں
کمرے سے انگنائی میں
بدن جلے تنہائی میں
تنہائی کی سیج پہ آخر کیسے رات گزاروں
کیسے وقت کے بکھرے گیسو تنہا آج سنواروں
بے چینی سے گھبرا کر جب تیرا نام پکاروں
میری ہی آواز پلٹ کر
لوٹ آئے تنہائی میں
بدن جلے تنہائی میں
دل میں زخم ہیں نیر نین میں پھر بھی یہ مسکائیں
کومل جسم جو بوڑھے دھن وانوں کی سیج سجائیں
بھوک کی ناگن کے ڈر سے دو روٹی میں بک جائیں
جسموں کے سودے
کتنے سستے آج کی اس مہنگائی میں
بدن جلے تنہائی میں
بدن جلے تنہائی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.