Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تنہائی کے بعد

شہزاد احمد

تنہائی کے بعد

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    جھانکتا ہے تری آنکھوں سے زمانوں کا خلا

    تیرے ہونٹوں پہ مسلط ہے بڑی دیر کی پیاس

    تیرے سینے میں رہا شور بہاراں کا خروش

    اب تو سانسوں میں نہ گرمی ہے نہ آواز نہ باس

    تو نے اک عمر سے بازو بھی نہیں پھیلائے

    پھر بھی بانہوں کو ہے صدیوں کی تھکن کا احساس

    تیرے چہرے پہ سکوں کھیل رہا ہے لیکن

    تیرے سینے میں تو طوفان گرجتے ہوں گے

    بزم کونین تری آنکھ میں ویران سہی

    ترے خوابوں کے محلات تو سمجھے ہوں گے

    گرچہ اب کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا

    پھر بھی آہٹ پہ ترے کان تو بجتے ہوں گے

    وقت ہے ناگ ترے جسم کو ڈستا ہوگا

    یخ کر تجھ کو ہوائیں بھی بپھرتی ہوں گی

    سب ترے سائے کو آسیب سمجھتے ہوں گے

    تجھ سے ہم جولیاں کترا کے گزرتی ہوں گی

    کتنی یادیں ترے اشکوں سے ابھرتی ہوں گی

    زندگی ہر نئے انداز کو اپناتی ہے

    یہ فریب اپنے لیے جال نئے بنتا ہے

    رقص کرتی ہے ترے ہونٹوں پہ ہلکی سی ہنسی

    اور جی کو کوئی روح کی طرح دھنتا ہے

    لاکھ پردوں میں چھپا شور اذیت لیکن

    دل ترے دل کے دھڑکنے کی صدا سنتا ہے

    تیرا غم جاگتا ہے دل کے نہاں خانوں میں

    تیری آواز سے سینے میں فغاں پیدا ہے

    تیری آنکھوں کی اداسی مجھے کرتی ہے اداس

    تیری تنہائی کے احساس سے دل تنہا ہے

    جاگتی تو ہے تو تھک جاتی ہے آنکھیں میری

    زخم جلتے ہیں ترے درد مجھے ہوتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 290)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے