تنہائی کے فن میں کامیاب
اپنی ازلی آرزو کے مطابق
میں بالکل آزاد ہو چکی ہوں
ہر خواہش سے
لالچ سے
خوف سے
غم سے
نفرت سے
میں چاہوں تو روکنگ چیئر پر
صبح سے شام کر سکتی ہوں
یا رات بھر سفید کپڑے پر
رنگ برنگے پھول کاڑھ سکتی ہوں
یا جنگل میں اتنی دور جا سکتی ہوں
کہ واپس نہ آ سکوں
یا دائرے میں گھومتے ہوئے
اپنے آپ کو تھکا کر گرا سکتی ہوں
کبھی نہ اٹھنے کے لیے
اور ایسے میں
انہوں نے اسے بھیج دیا ہے
جان بوجھ کر
میری تنہائی میں خلل ڈالنے کے لیے
تاکہ مل جائے مجھے پھر کوئی
نفرت کرنے کے لیے
چھوٹی سی تو ہے وہ
مگر نہیں ڈالنے دیتی مجھے
اپنی تنہائی میں خلل
مکمل طور پر آزاد
میری نفرت سے بھی
میری اصلی وارث
مگر مجھ سے کہیں زیادہ کامیاب
تنہائی کے فن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.