Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تنہائی مجھے دیکھتی ہے

وحید احمد

تنہائی مجھے دیکھتی ہے

وحید احمد

MORE BYوحید احمد

    یہ ہوتا ہے

    کوئی مانے نہ مانے

    یہ تو ہوتا ہے

    کسی پھیلے ہوئے لمحے کسی سمٹے ہوئے دن

    یا اکیلی رات میں ہوتا ہے

    سب کے ساتھ ہوتا ہے

    بدن کے خون کا لوہا خیالوں کے الاؤ میں ابل کر

    سرخ نیزے کی انی کو سر کی جانب پھینکتا ہے

    اور پھر شہتیر گر جاتا ہے

    جس پر خود فریبی پتلی اینٹوں کی چنائی کرتی رہتی تھی

    یہ میرا مال فتنہ ہے

    مرے ماں باپ سایہ ہیں

    مری اولاد فتنہ ہے

    بہت تنہا ہے انساں

    کیمیا گر کے پیالے سے گرے قطرے کے پارے کی طرح تنہا

    سفر کرتے ہوئے تاروں کے جھرمٹ میں کھڑے

    قطبی ستارے کی طرح تنہا

    یہ سب

    ہنستے ہوئے لب، روتی آنکھیں

    حنجرے کے جوف سے لہرا کے نکلی ساری آوازیں

    یہ گاتے ناچتے لوگوں کے جھرمٹ

    عشوہ و ناز و ادا سے کھینچتے پیکر

    یہ ساری سیر بینی خود فریبی ہے

    یہ ساری یار باشی اور سب صحرا نشینی خود فریبی ہے

    میں اپنی ماں کے پہلے دودھ سے درد تہ ہر جام تک

    تنہائی کے اک خط پہ چلتا جا رہا ہوں

    میں اکیلا ہوں

    میں بزم دوستاں کے قہقہوں کے گونج میں ڈوبے

    سرابی دشت کی لرزش میں پانی ڈھونڈتا ہوں

    میں اکیلا ہوں

    مری تنہائی

    ماں جائی

    جو میرے ساتھ پیدا ہو کے میلے میں کہیں گم ہو گئی تھی

    میری بو کی ڈھونڈتی

    میرے لہو کو سونگھتی واپس چلی آئی ہے

    میرے سامنے بیٹھی ہے

    مجھ کو دیکھتی ہے

    اس کا ہر تار نظر آنکھوں سے داخل ہو کے

    میری کھوپڑی کی پشت سے باہر نکلتا ہے

    مری تنہائی صنعت کار ہے

    وہ میری شریانوں سے لہو چھان کر نیزے بناتی ہے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    تنہائی مجھے دیکھتی ہے نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے