تنہائی
آج اپنے کمرے میں
کس قدر اکیلا ہوں
شام کا دھندھلکا ہے
سوچتا ہوں گن ڈالوں
دوستوں کے ناخن سے
کتنے زخم کھائے ہیں
ان کی سمت سے دل پر
کتنے تیر آئے ہیں
چونک چونک اٹھتا ہوں
کھانسیوں کی آہٹ سے
کاش کچھ ہوا چلتی
کھڑکیوں کے پٹ ہلتے
تک رہا ہے آئینہ
شیشیوں کی صف چپ ہے
تو ہی بول تنہائی
وقت ہر طرف چپ ہے
کھڑکیوں کی آنکھوں سے
آسماں کو تکتا ہوں
آج اپنے کمرہ میں
کس قدر اکیلا ہوں
گھر کے سامنے اب بھی
ایک راستہ ہوگا
کوئی آ رہا ہوگا
کوئی جا رہا ہوگا
چھیڑتی ہی رہتی ہیں
اس خیال قربت کو
صد ہزار آوازیں
آتی ہیں عیادت کو
منہ سے خون آتا ہے
کتنی دور منزل ہے
دق کہ سرپھرے ناقد
کون میرا قاتل ہے
لفظوں کی دکانوں پر
جذبۂ صداقت کیا
خون دل دیا میں نے
خون دل کی قیمت کیا
اس پہ کچھ بزرگوں کی
مجرمانہ خاموشی
لائق نظارہ ہے
رفعتوں کی پستی بھی
رہبروں سے شکوہ ہے
شوق سے خفا ہوتے
ہاں مگر تغافل میں
جرأت آزما ہوتے
آج اپنے کمرہ میں
کس قدر اکیلا ہوں
صرف دل دھڑکتا ہے
ہاں میں پھر بھی زندہ ہوں
کیونکہ زندگی میری
عہد کی علامت ہے
انقلاب فردا کی
اک بڑی امانت ہے
میرے فن کی قندیلیں
ہیں دلوں کی راہوں پر
بجلیاں گراتی ہیں
یاس کی گھٹاؤں پر
ہونٹوں پر تبسم کے
کچھ دیئے جلاتی ہیں
رنگ و نور و نغمہ کے
کچھ پیام لاتی ہیں
لفظوں کے کٹوروں میں
روح عصر بھرتی ہیں
آج کے سوالوں کا
حل تلاش کرتی ہیں
جب تلک مہکتا ہے
گل کدہ مرے فن کا
اے یقین فصل گل
فکر جیب و دامن کیا
- کتاب : ajnabi-shahr-ajnabi-raaste(rekhta website) (Pg. 35)
- Author : raahii maasuum razaa
- مطبع : saeed publication
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.