چند کتابیں اک بیوی دو بچے ہیں
کیا کیا کچھ اس چھوٹی سی دنیا میں ہے
اس چھوٹی سی دنیا کا میں حاکم ہوں
بیوی بچے سب میرے محکوم ہیں پر
گھورتے رہتے ہیں یہ اپنے حاکم کو
حسرت یاس بھری نظروں سے شام و سحر
چھوٹی چھوٹی آنکھوں میں ہیں خواب بڑے
ان بڑے خوابوں کو جب میں سنتا ہوں
حیرت کے عالم میں سر کو دھنتا ہوں
آنے والی ہے تاریخ جو تنخواہ کی
سوچتا ہوں اس ماہ وہ سب کچھ لے لوں گا
جن کے خواب سجا رکھے ہیں بچوں نے
بیوی کی تاکید ہے جن کے بارے میں
گھر کے کچھ سامان جو اب کے لینے ہیں
تیل مسالے اور راشن بھی لانا ہے
بجلی کا بل گیس سلنڈر دودھ کا خرچ
بچوں کے اسکول کے جوتے لینے ہیں
امی اور ابو کی دوائی لانی ہے
اور بھرنی ہے فیس بھی ساری ٹیوشن کی
چند کتابیں اپنی بھی بلوانی ہے
جن کے کچھ نئے ایڈیشن آئے ہیں
میر و غالب کے شعروں کی کچھ شرحیں
منٹو اور بیدی کے کچھ افسانے ہیں
فاروقیؔ کی اور حنفیؔ کی تنقیدیں
کچھ سیرت کچھ قرآں کی تفسیریں ہیں
لیکن جب تنخواہ کی آتی ہے تاریخ
تب مجھ کو احساس یہ ہونے لگتا ہے
یہ تنخواہ جو اب کے ملنے والی ہے
یہ ملنے سے پہلے ہی بٹ جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.