Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تقابل

امجد نجمی

تقابل

امجد نجمی

MORE BYامجد نجمی

    مزدور

    کتنی تاریک ہے مزدور کی دنیا اب تک

    اس کو افسوس کبھی شاد نہ دیکھا اب تک

    وہی محنت وہی دکھ اور وہی غم کی شدت

    وہی نکہت وہی افلاس وہی ہے غربت

    ٹوٹے گھر میں وہی پھوٹا سا دیا

    دن نہیں رات نہیں صبح نہیں شام نہیں

    اسے بسرام نہیں سکھ نہیں آرام نہیں

    بال بچوں کی ہے کچھ فکر تو کچھ اپنا خیال

    اسی الجھن میں شب و روز وہ رہتا ہے نڈھال

    یوں جیا بھی تو بھلا کیا وہ جیا

    دھنوان

    اور دھنوان کا اب تک ہے وہی سر اونچا

    اس کے دروازے کی دہلیز کا پتھر اونچا

    وہی بنگلے وہی کوٹھے ہیں وہی رنگ محل

    وہی گدے وہی مسند وہی فرش مخمل

    قمقموں سے ہے محل بقۂ نور

    کس رعونت سے وہ لیتا ہے غریبوں کا سلام

    ایسا سکمار ہے کچھ اتنا ہے نازک اندام

    ہاتھ اٹھانا تو کجا جنبش ابرو بھی نہیں

    پاس اخلاق و شرافت کا سر مو بھی نہیں

    کتنا فرعون ہے کیسا مغرور

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے