Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تقاضا

فرید عشرتی

تقاضا

فرید عشرتی

MORE BYفرید عشرتی

    پھر رات کی تاریک ادائیں ہیں مسلط

    پھر صبح کے ہاتھوں سے حنا چھوٹ رہی ہے

    جو ہار تیرے واسطے گوندھا تھا کسی نے

    اس ہار کی اک ایک لڑی ٹوٹ رہی ہے

    جو ساز کبھی واقف اسرار جنوں تھا

    اس ساز کی رگ رگ سے لہو پھوٹ رہا ہے

    کیا ہوش تجھے ساقیٔ میخانۂ دنیا

    وہ کون سا ساغر ہے جو اب ٹوٹ رہا ہے

    تقدیر کو روتے ہیں سیہ بخت ستارے

    آفاق پہ ظلمات نے پھینکی ہیں کمندیں

    کھلتا ہی نہیں اب در جاناں یہ سنا ہے

    دیوانے کہاں جائیں کہاں رات گزاریں

    خوں‌ ریز حقائق کی گھنی چھاؤں میں اب تک

    دوشیزۂ افکار کی زلفیں ہیں پریشاں

    اب تک ہیں وہی مقتل و زنجیر و سلاسل

    اب تک کف قاتل میں وہی موت کے ساماں

    اب تک نہ بجھے دست تغیر کی ادا سے

    تصویر گلستاں کو جھلستے ہوئے شعلے

    اب تک نہ ہٹے اپنے سیہ کار ستم سے

    تفریق کے فرزند ہوس ناک لٹیرے

    اس عالم ظلمات کی پر ہول فضا میں

    ہم اپنی محبت کا لہو بیچ رہے ہیں

    ہم جن کو بناتے رہے گلشن کا نگہباں

    اب تک وہ رگ گل سے لہو کھینچ رہے ہیں

    پھر عالم ظلمات میں روتی ہے زلیخا

    کیا جانئے کس بھیس میں خورشید سحر ہے

    پھر اپنے مقدر پہ وہی رات کے پہرے

    پھر جانب مقتل وہی قاتل کی نظر ہے

    پھر ہم سے تقاضا ہے تری شوخ نظر کا

    تاریکئ حالات کی بنیاد ہلا دیں

    جن سے نہ کبھی صبح کی کرنوں کا گزر ہو

    ان تیر و تاریک گھروندوں کو گرا دیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے