ترانۂ دیش بھگتی
ہم پہ بیداد وہ کرتے ہیں تو حیرت کیسی
عشق ہے جس کو وطن سے اسے راحت کیسی
خون رگ رگ میں تڑپتا تھا نکلنے کے لئے
تیغ قاتل نے نکالی مری حسرت کیسی
جو گدایان وطن ہیں انہیں آرام کہاں
عیش مقسوم میں ان کے کہاں عشرت کیسی
جن کے دل درد وطن سے سدا ناشاد رہے
کیا خبر ان کو کہ ہوتی ہے مسرت کیسی
غیر خوں چوس رہے تھے ہمیں معلوم نہ تھا
سونے والوں پہ تھی چھائی ہوئی غفلت کیسی
ہر نفس اپنا شرر بار ہے دشمن کے لئے
مشتعل دل میں ہوئی آتش غیرت کیسی
ٹھان لی قید غلامی سے نکل جانے کی
دل جو آزاد ہے صیاد حراست کیسی
خدمت ملک کی خاطر جو ہو نازل ہم پر
یہ تو آرام ہے راحت ہے مصیبت کیسی
جان دینے کو جو تیار ہیں بھارت کے لئے
ان کو تلوار کا ڈر دار کی دہشت کیسی
دیش بھگتی کا جو صابرؔ نے ترانہ گایا
کیا کہیں ہم کو میسر ہوئی فرحت کیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.