رسیلے جرائم کی خوشبو
مرے ذہن میں آ رہی ہے
رسیلے جرائم کی خوشبو
مجھے حد ادراک سے دور لے جا رہی ہے
جوانی کا خوں ہے
بہاریں ہیں موسم زمیں پر!
پسند آج مجھ کو جنوں ہے
نگاہوں میں ہے میرے نشے کی الجھن
کہ چھایا ہے ترغیب کا جال ہر اک حسیں پر
رسیلے جرائم کی خوشبو مجھے آج للچا رہی ہے!
قوانین اخلاق کے سارے بندھن شکستہ نظر آ رہے ہیں
حسین اور ممنوع جھرمٹ مرے دل کو پھسلا رہے ہیں
یہ ملبوس ریشم کے اور ان کی لرزش
یہ غازہ..... یہ انجن
نسائی فسوں کی ہر اک موہنی آج کرتی ہے سازش
مرے دل کو بہکا رہی ہے!
مرے ذہن میں آ رہی ہے
رسیلے جرائم کی خوشبو!
- کتاب : meri behtareen nazam (Pg. 114)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.