ترک محبت
حسن کی مصلحتوں کا ہے تقاضا دل سے
کہ نکل جائے غم عشق کا سودا دل سے
ہو مگر جس کی رگ و پے میں محبت ساری
جس کے احساس پہ ہو نشۂ الفت طاری
کس طرح درد محبت سے کنارا کر لے
جسم اور روح کی فرقت کو گوارا کر لے
آہ لیکن یہ کسوٹی ہے وفاداری کی
آزمائش ہے یہی عشق و ہوس کاری کی
دیکھ اے دوست مرے جذبۂ الفت کو دیکھ
میری بے لوث وفا پاک محبت کو دیکھ
تجھ سے بھی تیرے لئے قطع نظر کرتا ہوں
ترک الفت کو نہ کرنا تھا مگر کرتا ہوں
دیدۂ شوق نہ ہوگا تری جانب نگراں
اب نہ آئے گی لبوں تک مرے فریاد و فغاں
چشم تر میں اب نہ اشکوں کی نمی آئے گی
دل کی بیتابیٔ وحشت میں کمی آئے گی
کیا مگر عشق کی فطرت بھی بدل جائے گی
آہ کیا یاد تری دل سے نکل جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.