ترک تعلق
گر تعلق ہی ترک کرنا تھا
مجھ سے پھر پیار کیوں کیا تو نے
مسکراتی لجاتی آنکھوں سے
ایک اقرار کیوں کیا تو نے
میں نے کب تیرا پیار مانگا تھا
میں نے کب تیری آرزو کی تھی
میں تو خاموش تھا فلک کی طرح
میں نے کب تیری جستجو کی تھی
تو نے خود مسکراتی آنکھوں سے
مجھ کو آواز دے کے چونکایا
میرے نازک ناآشنا دل کو
حسن کا ساز دے کے چونکایا
اب وہ قسمیں وہ عہد وہ وعدے
جانے کیا ہو گئے خدا جانے
وہ جنوں خیز آتشی جذبات
اب کہاں کھو گئے خدا جانے
جانے کیوں اب تری حسیں آنکھیں
میری جانب کبھی نہیں اٹھتی
جانے کیوں اب حسین گالوں پر
پھول کی پنکھڑیاں نہیں کھلتی
گر تعلق ہی ترک کرنا تھا
کاش پہلے ہی کہہ دیا ہوتا
آج میں اپنی زندگانی سے
اس قدر دور نہ ہوا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.