پا بہ گل رات ڈھلے گی نہ سحر آئے گی
کوئی سورج کسی مشرق سے نہ نکلے گا کبھی
ریزہ ریزہ ہوئے مہتاب زمانے گزرے
بجھ گئے وعدۂ موہوم کے سارے جگنو
اب کوئی برق ہی چمکے گی نہ ابر آئے گا
چار سو گھور اندھیرا ہے گھنا جنگل ہے
تو کہاں جائے گی پھنکارتے سناٹے میں
سرحد یاد گزشتہ سے پرے کچھ بھی نہیں
دیکھ اصرار نہ کر مان بھی لے لوٹ بھی جا
میں تری راہ کا پتھر سہی یہ بات تو سن
آگے کھائی ہے اگر راہ کا پتھر ہٹ جائے
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 158)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.