ترکیب صرفی
نوک مینار پہ اٹکی ہوئی قمری سے بھلا
کیا پتہ خاک چلا
''آسماں حد نظر ہے کہ کمیں گاہ رقیب؟''
میں بتاتا ہوں مگر اپنے سخن بیچ میں ہے
آسماں ایک کبوتر ہے کہ جس کے خوں کی
پیاس میں سیکڑوں عقاب اڑا کرتے ہیں
موت بدکار شرابی ہے پڑوسی میرا
روز دروازے کے اس پار جو گر جاتا ہے
زندگی ایک چھچھوندر ہے کہ جس کی بد بو
بوئے یوسف میں بھی ہے گریۂ یعقوب میں بھی
علم سرکس کے مداری کے دہن کا شعلہ
ذائقہ منہ کا بدلنے کو بہت کافی ہے
اور میں ایک حسیں خواب کہ جس میں گم ہے
خواب دیکھنے والا وہ کمیں گہہ کا رقیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.