Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تصور ٹوٹ جاتا ہے

سیا سچدیو

تصور ٹوٹ جاتا ہے

سیا سچدیو

MORE BYسیا سچدیو

    سبھی کو یوں تو دنیا میں

    ہزاروں لوگ ملتے ہے

    مگر اس بھیڑ میں مجھ کو

    نظر تم ہی نہیں آتے

    تمہیں میں ڈھونڈتی پھرتی ہوں

    صحراؤں میں گلشن میں

    چمن میں اور بیاباں میں

    جہاں تک روشنی سورج کی پہونچی ہے

    وہاں تک بھی

    جہاں تک فکر کی پرواز پہنچی ہے

    وہاں تک بھی

    تمہیں ڈھونڈا

    ندی کے پانیوں کی ان رواں لہروں میں

    تم ہو کیا

    نہ جانے کیوں مجھے اکثر یہی احساس ہوتا ہے

    زمیں سے تا فلک نظروں میں اک اک پل

    تمہیں ڈھونڈھا

    تمہیں ڈھونڈھا تمناؤں کے

    ان گستاخ لمحوں میں

    سنجویا ہے جنہیں دل کے نہاں کھانوں میں

    خود میں نے

    مگر افسوس ہوتا ہے

    تمہیں پانے کی حسرت میں

    میں خود کو ہی گنوا بیٹھی

    مگر تم مل نہیں پائے

    کبھی تو آ کے دھیرے سے مری ویران آنکھوں میں

    کوئی اک دل نشیں سا خواب بن کر ہی سما جاؤ

    کبھی تو ہولے ہولے سے مری بے ربط سانسوں میں

    نئی خوشبو بنو اور روح میں تحلیل ہو جاؤ

    کسی دن یوں اچانک سے

    مجھے آ کر یہ سمجھاؤ

    یہ کیسا حال کر بیٹھی

    یہ چہرہ زرد سا کیوں ہے

    یہ چہرہ سے الجھتے گیسوؤں کی زندگی کیسی

    اگر بے نور ہیں آنکھیں تو کوئی روشنی کیسی

    کبھی میں کھلکھلاتی تھی کسی معصوم بچے سی

    ہمیشہ مسکراتی تھی کبھی غنچہ دہن جیسی

    جو میری جان تھا کل تک

    وہ خود غافل ہوا شاید

    کبھی تو کہہ دے وہ آ کر

    ترے بن جی نہیں سکتا

    اسی امید میں اکثر بکھر کر ٹوٹ جاتی ہوں

    نہیں تھا جسم سے مطلب

    مجھے تھی روح سے نسبت

    نظر آتا نہیں کوئی

    کہیں پر بھی ترے جیسا

    تصور جب خیالوں میں

    تری صورت بناتا ہے

    وہ صورت دیکھتی ہوں میں

    نہ اس میں رنگ ہے تیرا

    نہ تیرے جسم کی خوشبو

    تصور تو فقط اک عکس ہے

    مبہم خیالوں کا

    جو اکثر ٹوٹ جاتا ہے

    میں بے بس دیکھتی رہتی ہوں

    جھوٹھے آبگینوں کو

    جو اکثر پھوٹ جاتے ہیں

    فلک سے کہکشاں بن کر

    ستارے ٹوٹ جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے