Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تشبیب

MORE BYراہی معصوم رضا

    تجھ کو چاند نہیں کہہ سکتا

    کیونکہ یہ چاند تو اس دھرتی کے چار طرف ناچا کرتا ہے

    میں البتہ دیوانہ ہوں

    تیرے گرد پھرا کرتا ہوں

    جیسے زمیں کے گرد یہ چاند اور سورج کے گرد اپنی زمیں ناچا کرتی ہے

    لیکن میں بھی چاند نہیں ہوں

    میں بادل کا اک ٹکڑا ہوں

    جس کو تیری قربت کی کرنوں نے اٹھا کر زلفوں جیسی نرم ہوا کو سونپ دیا ہے

    لیکن بادل کی قسمت کیا

    تیرے فراق کی گرمی مجھ کو پگھلا کر پھر آنسو کے اک قطرہ میں تبدیل کرے گی

    تجھ کو چراغ نہیں کہہ سکتا

    کیونکہ چراغ تو شام غریباں کے صحرا میں صبح وطن کا نقش قدم ہے

    مجھ میں اتنا نور کہاں ہے

    میں تو اک دریوزہ گر ہوں

    سورج چاند ستاروں کے دروازوں پر دستک دیتا ہوں

    ایک کرن دو

    ایک دہکتا انگاروں دو

    کبھی کبھی مل جاتا ہے

    اور کبھی یہ دریوزہ گر خالی ہاتھ چلا آتا ہے

    میں تو ایک دریوزہ گر ہوں

    کلیوں کے دروازوں پر دستک دیتا ہوں

    اک چٹکی بھر رنگ اور اسے خوشبو دے

    لفظوں کا کشکول لیے پھرتا رہتا ہوں

    کبھی کبھی کچھ مل جاتا ہے

    اور کبھی یہ دریوزہ گر چاک گریباں پھولوں کو خود اپنے گریباں کا اک ٹکڑا دے آتا ہے!

    تجھ کو خواب نہیں کہہ سکتا

    خوابوں کا کیا

    خزاں رسیدہ پتی کے مانند ہوا کی ٹھیس سے بھی ٹوٹا کرتے ہیں

    لیکن میں بھی خواب نہیں ہوں

    خواب تو وہ ہے جس کو کوئی دیکھ رہا ہو

    میں اک دید ہوں

    اک گیتا ہوں

    اک انجیل ہوں اک قرآں ہوں

    راہ گزر پر پڑا ہوا ہوں

    سود و زیاں کی اس دنیا میں کسے بھلا اتنی فرصت ہے

    مجھے اٹھا کر جو یہ دیکھے

    مجھ میں آخر کیا لکھا ہے

    تجھ کو راز نہیں کہہ سکتا

    راز تو اکثر کھل جاتے ہیں

    لیکن میں بھی راز نہیں ہوں

    میں اک غمگیں آئینہ ہوں

    میری نظموں کا ہر مصرعہ اس آئینہ کا جوہر ہے

    آئینہ میں جھانک کر لوگ اپنے کو دیکھ رہے ہیں

    آئینہ کو کس نے دیکھا

    تو ہی بتلا تیرے لیے میں لاؤں کہاں سے اب تشبیہیں

    جس تشبیہ کو چھوتا ہوں وہ جھجھک کے پیچھے ہٹ جاتی ہے

    کہہ اٹھتی ہے

    میں ناقص ہوں

    جان تمنا

    تیرا شاعر تیرے قصیدے کی تشبیب کی وادی ہی میں آوارہ ہے

    مأخذ :
    • کتاب : ajnabi-shahr-ajnabi-raaste(rekhta website) (Pg. 89)
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے